Monday 11 November 2013

MAA MAA HOTI HAY


ایک عورت تھی، اسکو دماغ کا سرطان تھا۔ بیچاری بہت بیمار رہتی تھی، اسکا ایک ہی بیٹا تھا، وہ اپنے بیٹے سے بہت محبت کرتی تھی، لیکن بیٹا ماں پر کوئی خاص توجہ نہ دیتا۔
ایک دن ماں کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی، بیٹا گھر پر موجود نہ تھا، ماں نے بڑی مشکل سے محلہ میں سے ایک عورت کو بُلایا جو اُسے ہسپتال لے کر گئی۔
یٹے کو اطلاع دی گئی تو وہ فوراً ہسپتال پہنچا۔
اب اُسے شدید ندامت اور شرمندگی کا احساس ہوا کہ ایسے وقت میں بھی وہ ماں سے غافل تھا جب اُس کی ماں کو اُس کی شدید ضرورت تھی۔
وہ بہت رویا لیکن اب تقدیر کا فیصلہ کچھ اور ہی تھا۔
اسکی ماں کا انتقال ہوگیا۔
بیٹے کو احساس شرمندگی نے کچل کر رکھ دیا کہ وہ آخری وقت میں بھی اپنی ماں کے پاس نہ تھا اور بیٹے کے ہوتے ہوئے اُسکی ماں کو پڑوسی نے ہسپتال پہنچایا۔
وہ روتا رہا، دن بھر روتا رہا۔ یہاں تک کہ اس کی طبیعت خراب ہوگئی۔
وہ ماں کے کمرے میں گیا اور ماں کی الماری کھولی،
تو اندر کچھ دوائیں ایک کاغذ میں لپٹی ہوئی تھیں۔
اس نے کاغذ کھولا تو اُس پر لکھا ہوا تھا:
"بیٹا! یہ دوائیں کھا لینا، مجھے معلوم ہے کہ زیادہ رونے سے تمہاری طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔"

No comments:

Post a Comment